حیدرآباد۔ 3۔ جنوری(اعتماد نیوز) راجندر نگر میں پیش آئی انسانیت سوز اور وحشیانہ واردات میں سسرالی رشتہ داروں نے حاملہ بہو کو زندہ جلادینے کے بعد اسے تڑپتی ہوئی حالت میں دو دن تک کمرہ میں بند رکھا۔ راجندر نگر پولیس اور متوفیہ کے رشتہ داروں کے مطابق تیگل کنٹہ کے رہنے والے محمد رؤف کی لڑکی 18 سالہ عشرت سلطانہ کی شادی 9 ماہ قبل ایم ایم پہاڑی‘ درگاہ حضرت سلیمان باباؒ کے رہنے والے پینٹر شیخ شریف سے ہوئی۔ شادی کے وقت طلائی زیورات‘ چاندی اور معقول جہیز دیا گیا۔ سسرالی رشتہ دار خاتون کو مزید جہیز کے لئے ہراساں کررہے تھے۔ کچھ دن قبل انہیں مزید رقم دی گئی۔ 28 دسمبر کو اسی مسئلہ پر ان میں جھگڑا ہوا جس کے بعد اس بے رحم خاندان نے خاتون کو زندہ جلادیا۔ بتایا گیا ہے کہ عشرت سلطانہ کی نند
زرینہ نے کیروسین لا کر اپنی ماں مالن بی کو دیا‘ مالن بی نے کیروسین اپنی بہو پر انڈیل دیا اور ظالم شوہر نے بیوی کو آگ لگادی۔ خاتون کو آگ لگ گئی اور وہ جھلسی ہوئی حالت میں چیخ رہی تھی۔ خوف کے عالم میں ان تینوں نے پانی ڈال کر آگ بجھادی۔ خاتون 35 فیصد جھلس گئی تھی۔ اسے انہوں نے علاج کے لئے ہاسپٹل منتقل کرنے کے بجائے ایک کمرہ میں بند کردیا۔ خاتون جھلسی ہوئی حالت میں تڑپتی رہی۔ اس دوران کسی نے عشرت سلطانہ کے ماں باپ کو اطلاع دی اور وہ اپنی بیٹی کے سسرال پہنچے اور اسے علاج کے لئے ہاسپٹل منتقل کررہے تھے تب اس درندہ صفت شوہر‘ ساس اور نند نے پولیس کو اطلاع دینے پر انہیں سنگین نتائج کا انتباہ دیا۔ عشرت سلطانہ کو علاج کے لئے ان کے ماں باپ نے عثمانیہ ہاسپٹل منتقل کیا جہاں وہ کل جانبر نہ ہوسکی۔